ایڈز (ایچ آئی وی) – علامات، وجوہات اور علاج

ایڈز (ایچ آئی وی) – علامات، وجوہات اور علاج

ایڈز ایک ایسی بیماری ہے جو انسانی جسم کے قدرتی دفاعی نظام یعنی مدافعتی نظام کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔ یہ بیماری ایک مخصوص وائرس کے ذریعے پھیلتی ہے جسے ایچ آئی وی کہا جاتا ہے۔ جب یہ وائرس جسم میں داخل ہوتا ہے تو آہستہ آہستہ خون کے سفید خلیوں پر حملہ کرتا ہے جو جسم کو بیماریوں سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ نتیجتاً جسم کمزور ہوتا جاتا ہے اور معمولی سے انفیکشن بھی خطرناک شکل اختیار کر لیتا ہے۔ ایڈز کا مطلب ہے “حاصل شدہ مدافعتی کمزوری کا مجموعہ”، یعنی ایک ایسی کیفیت جس میں انسان کا جسم اپنی قدرتی مزاحمت کھو دیتا ہے۔

ایڈز محض ایک بیماری نہیں بلکہ مختلف طبی مسائل کا ایک مجموعہ ہے جو جسم کے مدافعتی نظام کے ناکارہ ہونے کے باعث پیدا ہوتے ہیں۔ جب ایچ آئی وی وائرس طویل عرصے تک جسم میں موجود رہتا ہے اور علاج نہ کیا جائے تو یہ ایڈز کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ ابتدا میں اس کے اثرات ہلکے ہوتے ہیں اور اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ شاید عام بخار یا نزلہ زکام ہے، مگر دراصل یہ بیماری اندرونی طور پر جسم کو کھوکھلا کر رہی ہوتی ہے۔

ایڈز کے پھیلنے کی وجوہات

ایڈز کی سب سے بڑی وجہ وہ وائرس ہے جو خون، منی، اندام نہانی کے اخراج، یا ماں کے دودھ کے ذریعے ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔ جنسی تعلقات کے دوران اگر کسی فریق کو ایچ آئی وی ہو اور حفاظتی اقدامات نہ کیے جائیں تو یہ وائرس دوسرے شخص میں منتقل ہو سکتا ہے۔ اسی طرح متاثرہ خون لگوانا یا ایسی سرنج کا استعمال کرنا جو پہلے سے کسی متاثرہ شخص نے استعمال کی ہو، بیماری کے پھیلاؤ کا باعث بنتا ہے۔

بعض اوقات یہ وائرس ماں سے بچے میں بھی منتقل ہو جاتا ہے، خاص طور پر دورانِ حمل، پیدائش کے وقت یا دودھ پلانے کے دوران۔ اگر حاملہ عورت کو ایچ آئی وی ہو تو ضروری ہے کہ وہ باقاعدگی سے علاج کروائے تاکہ بچے کو اس سے محفوظ رکھا جا سکے۔ بعض مقامات پر غیر جراثیم شدہ آلات سے دانتوں کا علاج، کان چھدوانا یا ٹیٹو بنوانا بھی اس بیماری کے پھیلنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ ایڈز روزمرہ کے رابطے جیسے ہاتھ ملانے، گلے ملنے، برتن شیئر کرنے یا ایک ہی باتھ روم استعمال کرنے سے نہیں پھیلتا۔ اس کے لیے وائرس کا براہِ راست جسمانی رطوبتوں کے ذریعے منتقل ہونا ضروری ہے۔

ایڈز کی علامات

ایچ آئی وی یا ایڈز کی علامات مختلف مراحل میں ظاہر ہوتی ہیں۔ شروع میں مریض کو ہلکا بخار، جسم میں درد، گلے کی خراش، تھکن اور وزن میں کمی محسوس ہو سکتی ہے۔ یہ علامات عام وائرل بخار سے ملتی جلتی ہیں اس لیے اکثر لوگ ان پر زیادہ توجہ نہیں دیتے۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ یہ بیماری جسم میں بڑھتی جاتی ہے اور مدافعتی نظام کمزور ہونے لگتا ہے۔

جب مرض آگے بڑھتا ہے تو مریض کو لمبے عرصے تک بخار رہنے لگتا ہے، وزن تیزی سے کم ہونے لگتا ہے، جلد پر دھبے یا نشانات بن سکتے ہیں، سانس لینے میں دقت ہوتی ہے، یادداشت کمزور پڑتی ہے اور معمولی انفیکشن بھی طویل ہو جاتے ہیں۔ منہ یا زبان میں سفید دھبے بننا بھی ایک عام علامت ہے جسے “اورل تھرش” کہا جاتا ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب جسم میں مدافعتی خلیے شدید نقصان پہنچ چکے ہوتے ہیں۔

ایڈز کی تشخیص

ایڈز یا ایچ آئی وی کی تصدیق صرف لیبارٹری ٹیسٹ کے ذریعے ممکن ہے۔ جب کسی کو شبہ ہو کہ وہ وائرس کا شکار ہو چکا ہے تو فوری طور پر کسی مستند ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر ابتدائی معائنے کے بعد مخصوص خون کے ٹیسٹ تجویز کرتا ہے جن سے وائرس کی موجودگی، اس کی مقدار اور جسم پر اثر کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ جتنا جلد یہ تشخیص ہو جائے، علاج کے امکانات اتنے ہی بہتر ہوتے ہیں۔

ایڈز کا علاج

اگرچہ ایڈز کا مکمل علاج ابھی تک دریافت نہیں ہوا، مگر آج کے دور میں جدید ادویات کے ذریعے اس بیماری کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اگر مریض وقت پر علاج شروع کر دے تو وہ ایک لمبی اور صحت مند زندگی گزار سکتا ہے۔ ایڈز کے علاج میں اینٹی ریٹرو وائرل دوائیں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ دوائیں وائرس کی افزائش کو روکتی ہیں اور مدافعتی نظام کو مضبوط بناتی ہیں تاکہ مریض عام زندگی گزار سکے۔

اس کے ساتھ ساتھ مریض کے لیے صحت مند طرزِ زندگی اپنانا بہت ضروری ہے۔ متوازن غذا، ورزش، ذہنی سکون اور نیند کا مناسب دورانیہ بیماری سے لڑنے میں مدد دیتا ہے۔ بعض اوقات مریض کو دیگر بیماریوں کا بھی سامنا ہوتا ہے جیسے نمونیا یا جلد کے انفیکشن، جن کا علاج بھی ساتھ ساتھ کیا جاتا ہے تاکہ جسم مزید کمزور نہ ہو۔

ایڈز سے بچاؤ

ایڈز سے بچنے کا سب سے مؤثر طریقہ احتیاط ہے۔ جنسی تعلقات کے دوران ہمیشہ حفاظتی تدابیر اختیار کی جائیں، سرنج یا سوئی کبھی بھی استعمال شدہ نہ ہو، اور خون لگوانے سے پہلے اس کا معائنہ لازمی کرایا جائے۔ اگر کسی شخص کو ایچ آئی وی ہو تو اسے دوسروں تک وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی اقدامات کرنا چاہیے۔ حاملہ خواتین کو بھی ٹیسٹ کرانا چاہیے تاکہ بچے کو بیماری سے بچایا جا سکے۔

سماج میں اس بیماری کے متعلق آگاہی پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔ اکثر لوگ لاعلمی یا شرم کے باعث ٹیسٹ نہیں کرواتے جس سے مرض مزید پھیلتا ہے۔ ایڈز کوئی شرم کی بات نہیں بلکہ ایک طبی حالت ہے جس کا وقت پر علاج ممکن ہے۔

نتیجہ

ایڈز ایک خطرناک مگر قابلِ کنٹرول بیماری ہے۔ اگر اسے بروقت پہچان لیا جائے اور علاج شروع کر دیا جائے تو مریض نارمل زندگی گزار سکتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اس موضوع پر بات کرنے سے ہچکچاہٹ پائی جاتی ہے جس کے باعث بہت سے لوگ دیر سے علاج کرواتے ہیں۔ ضروری ہے کہ ہم اس بیماری کے بارے میں شعور پیدا کریں، احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور اگر کبھی شک ہو تو فوری طور پر ماہرِ امراض یا سیکسولوجسٹ سے رجوع کریں۔

یاد رکھیں، ایڈز لاعلاج نہیں بلکہ قابلِ قابو مرض ہے۔ بروقت تشخیص، علاج اور ذمہ دارانہ رویہ ہی اس بیماری سے بچاؤ کا بہترین راستہ ہے۔

Dr. Farooq Nasim Bhatti

About the author

Dr. Farooq Nasim Bhatt

Dr. Farooq Nasim Bhatti (MBBS, FAACS – USA, Diplomate: American Board of Sexology, CST, HSC – Hong Kong, CART – Malaysia & China) is a qualified medical sexologist with 30+ years of experience. He has presented 21+ research papers internationally and treats sexual dysfunction through sex therapy, counseling, and pharmacotherapy to restore natural sexual function without temporary medication.

Dr. Farooq Nasim Bhatti - best clinical sexologist in pakistan

Regain Confidence with Our ED Solutions

Explore effective treatments for erectile dysfunction. Take charge of your intimacy today.